مینو بند کریں

مسجد شامل کریں اہلحدیث مساجد ڈائرکٹری

مساجد بنانے کی فضیلت

پہلی حدیث

سَمِعَ عبيدالله بن اسودخولانيأَنَّهُ سَمِعَ عثمان بن عفان ، يَقُولُ عِنْدَ قَوْلِ النَّاسِ فِيهِ حِينَ بَنَى مَسْجِدَ الرَّسُولِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّكُمْ أَكْثَرْتُمْ، وَإِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ بَنَى مَسْجِدًا، قَالَ بُكَيْرٌ: حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ:يَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللَّهِ بَنَى اللَّهُ لَهُ مِثْلَهُ فِي الْجَنَّةِ
عبیداللہ بن اسود خولانی نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے سنا کہ مسجد نبوی کی تعمیر کے متعلق لوگوں کی باتوں کو سن کر آپ نے فرمایا کہ تم لوگوں نے بہت زیادہ باتیں کی ہیں۔ حالانکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ جس نے مسجد بنائی بکیر (راوی) نے کہا میرا خیال ہے کہ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ اس سے مقصود اللہ تعالیٰ کی رضا ہو، تو اللہ تعالیٰ ایسا ہی ایک مکان جنت میں اس کے لیے بنائے گا۔
الراوي : عبیداللہ المحدث : البخاری | المصدر : صحیح البخاری الصفحة أو الرقم 450 | خلاصة حكم المحدث :صحيح

دوسری حدیث

عَنْ عمر بن خطاب ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ بَنَى مَسْجِدًا يُذْكَرُ فِيهِ اسْمُ اللَّهِ، بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس شخص نے اللہ تعالیٰ کے ذکر کے لیے مسجد بنائی، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا“۔
الراوي : عمر بن الخطاب المحدث : ابن ماجۃ | المصدر : سنن ابن ماجۃ الصفحة أو الرقم 735 | خلاصة حكم المحدث :صحيح

تیسری حدیث

عَنْ جابر بن الله أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ بَنَى مَسْجِدًا لِلَّهِ كَمَفْحَصِ قَطَاةٍ أَوْ أَصْغَرَ، بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے پرندے کے گھونسلے کے برابر یا اس سے بھی چھوٹی مسجد اللہ کے لیے بنوائی، تو اللہ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا“ ۱؎۔
الراوي : جابر بن عبداللہ المحدث : ابن ماجۃ | المصدر : سنن ابن ماجۃ الصفحة أو الرقم738 | خلاصة حكم المحدث :صحيح
تشریح:
ان احادیث میں مساجد بنانے کی فضیلت کا بیان ہے کہ جو شخص نمود و نمائش سے بچتے ہوئے محض اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے لیے حسبِ استطاعت مسجد بنائے گا اللہ تعالیٰ اس کا گھر جنت میں بنائے گا ۔ مساجد بنانے کی یہ فضیلت اس وجہ سے ہے کہ مساجد کو اسلام میں بڑا مقام و اہمیت حاصل ہے کہ یہ عبادات مثلاً پانچ وقت نماز، نماز جمعہ، قیام اللیل، قیام رمضان، عام نوافل، نماز کے انتظار میں بیٹھنا، اعتکاف ، تلاوت قرآن، ذکر و اذکار وغیرہ کی ادائیگی کا ذریعہ ہیں اور اہل اسلام اور ان کی اولاد کی اصلاح و تربیت میں بھی مساجد کا بنیادی کردار ہے۔ نیز مسلمانوں کے اجتماعی معاملات نکاح اور فیصلہ جات وغیرہ کا بھی مسجد کے ساتھ گہرا تعلق ہے ۔ الغرض مساجد اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے اور مسلمانوں کے باہمی ربط و ضبط اور اخوت و مودت کا ذریعہ ہیں ۔ ان سب امور کے اجر و ثواب میں مساجد کے مخلصین بانی حضرات و خواتین شامل ہونگے۔ (إن شاء الله )

چوتھی حدیث

عَنْ عکرمة، قَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ وَلِابْنِهِ عَلِيٍّ: انْطَلِقَا إِلَىابى سعید خدری فَاسْمَعَا مِنْ حَدِيثِهِ، فَانْطَلَقْنَا فَإِذَا هُوَ فِي حَائِطٍ يُصْلِحُهُ فَأَخَذَ رِدَاءَهُ فَاحْتَبَى، ثُمَّ أَنْشَأَ يُحَدِّثُنَا حَتَّى أَتَى ذِكْرُ بِنَاءِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: كُنَّا نَحْمِلُ لَبِنَةً لَبِنَةً، وَعَمَّارٌ لَبِنَتَيْنِ لَبِنَتَيْنِ فرآه النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَنْفُضُ التُّرَابَ عَنْهُ، وَيَقُولُ:" وَيْحَ عَمَّارٍ تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ، يَدْعُوهُمْ إِلَى الْجَنَّةِ وَيَدْعُونَهُ إِلَى النَّارِ"، قَالَ: يَقُولُ عَمَّارٌ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْفِتَنِ
عکرمہ نے بیان کیا کہ مجھ سے اور اپنے صاحبزادے علی سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں جاؤ اور ان کی احادیث سنو۔ ہم گئے۔ دیکھا کہ ابوسعید رضی اللہ عنہ اپنے باغ کو درست کر رہے تھے۔ ہم کو دیکھ کر آپ نے اپنی چادر سنبھالی اور گوٹ مار کر بیٹھ گئے۔ پھر ہم سے حدیث بیان کرنے لگے۔ جب مسجد نبوی کے بنانے کا ذکر آیا تو آپ نے بتایا کہ ہم تو (مسجد کے بنانے میں حصہ لیتے وقت) ایک ایک اینٹ اٹھاتے۔ لیکن عمار دو دو اینٹیں اٹھا رہے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا تو ان کے بدن سے مٹی جھاڑنے لگے اور فرمایا، افسوس! عمار کو ایک باغی جماعت قتل کرے گی۔ جسے عمار جنت کی دعوت دیں گے اور وہ جماعت عمار کو جہنم کی دعوت دے رہی ہو گی۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عمار رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ میں فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔
الراوي : عکرمہ المحدث : البخاری | المصدر : صحیح البخاری الصفحة أو الرقم 447 | خلاصة حكم المحدث :صحيح
تشریح:
اس حدیث سے بھی مسجد بنانے کی فضیلت واضح ہوتی ہے کہ مسجد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصّہ لینے والے عمار رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ ﷺ نے اتنی محبت فرمائی کہ اپنے مبارک ہاتھوں سے ان کے جسم سے وہ غبار، جو ان پر مسجد کی تعمیر کی وجہ سے تھا، صاف کیا۔